مدینہ میں آفتاب رِسالت

-: مدینہ میں اسلام کیونکر پھیلا

-: بیعت عقبہ اولیٰ

-: بیعت عقبہ ثانیہ

-: ہجرت مدینہ

-: کفار کانفرنس

-: ہجرتِ رسول کا واقعہ

جب کفار حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے قتل پر اتفاق کرکے کانفرنس ختم کر چکے اور اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے تو حضرت جبریل امین عَلَیْہِ السَّلام رب العالمین کا حکم لے کر نازل ہو گئے کہ اے محبوب! آج رات کو آپ اپنے بستر پر نہ سوئیں اور ہجرت کرکے مدینہ تشریف لے جائیں ۔ چنانچہ عین دوپہر کے وقت حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے گھر تشریف لے گئے اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے فرمایا کہ سب گھر والوں کو ہٹا دو کچھ مشورہ کرنا ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ!صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم آپ پر میرے ماں باپ قربان یہاں آپ کی اہلیہ(حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا)کے سوا اور کوئی نہیں ہے( اُس وقت حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاسے حضورصلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی شادی ہو چکی تھی) حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا کہ اے ابوبکر ! اﷲ تعالٰی نے مجھے ہجرت کی اجازت فرما دی ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم پر قربان!مجھے بھی ہمراہی کا شرف عطا فرمائیے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ان کی درخواست منظور فرما لی۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے چار مہینے سے دو اونٹنیاں ببول کی پتی کھلا کھلا کر تیار کی تھیں کہ ہجرت کے وقت یہ سواری کے کام آئیں گی۔ عرض کیا کہ یا رسول اﷲ!صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ان میں سے ایک اونٹنی آپ قبول فرما لیں ۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ قبول ہے مگر میں اس کی قیمت دوں گا ۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے بادل ناخواستہ فرمان رسالت سے مجبور ہو کر اس کو قبول کیا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا تو اس وقت بہت کم عمر تھیں لیکن ان کی بڑی بہن حضرت بی بی اسماء رضی اﷲ تعالٰی عنہا نے سامان سفر درست کیا اور توشہ دان میں کھانا رکھ کر اپنی کمر کے پٹکے کو پھاڑ کر دو ٹکڑے کیے۔ ایک سے توشہ دان کو باندھا اور دوسرے سے مشک کا منہ باندھا ۔یہ وہ قابل فخر شرف ہے جس کی بنا پر ان کو ’’ذات النطاقین‘‘(دو پٹکے والی) کے معزز لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔

اس کے بعد حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ایک کافر کو جس کا نام ’’عبداﷲ بن اُرَیْقَطْ‘‘ تھا جو راستوں کا ماہر تھا راہ نمائی کے لئے اُجرت پر نوکر رکھااور ان دونوں اونٹنیوں کو اس کے سپرد کرکے فرمایا کہ تین راتوں کے بعد وہ ان دونوں اونٹنیوں کو لے کر ’’غارثور‘‘ کے پاس آ جائے۔ یہ سارا نظام کر لینے کے بعد حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم اپنے مکان پر تشریف لائے۔ 1

(بخاری ج۱ ص۵۵۳ تا ۵۵۴ باب ہجرت النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم )


-: کاشانۂ نبوت کا محاصرہ

-: سو اونٹ کا انعام

-: اُمِ معبد کی بکری

-: سراقہ کا گھوڑا

-: بریدہ اسلمی کا جھنڈا

-: حضرت زبیر کے بیش قیمت کپڑے

-: شہنشاہ رسالت مدینہ میں