مدینہ میں آفتاب رِسالت

-: مدینہ میں اسلام کیونکر پھیلا

-: بیعت عقبہ اولیٰ

دوسرے سال سن ۱۲ نبوی میں حج کے موقع پر مدینہ کے بارہ اشخاص منیٰ کی اسی گھاٹی میں چھپ کر مشرف بہ اسلام ہوئے اور حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بیعت ہوئے ۔تاریخ اسلام میں اس بیعت کا نام ’’بیعت عقبہ اولیٰ‘‘ ہے۔

ساتھ ہی ان لوگوں نے حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے یہ درخواست بھی کی کہ احکامِ اسلام کی تعلیم کے لئے کوئی معلم بھی ان لوگوں کے ساتھ کر دیا جائے۔ چنانچہ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت مصعب بن عمیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو ان لوگوں کے ساتھ مدینہ منورہ بھیج دیا۔ وہ مدینہ میں حضرت اسعد بن زرارہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے مکان پر ٹھہرے اور انصار کے ایک ایک گھر میں جا جا کر اسلام کی تبلیغ کرنے لگے اور روزانہ ایک دو نئے آدمی آغوش اسلام میں آنے لگے۔ یہاں تک کہ رفتہ رفتہ مدینہ سے قباء تک گھر گھر اسلام پھیل گیا۔

قبیلۂ اوس کے سردار حضرت سعد بن معاذ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بہت ہی بہادر اور بااثر شخص تھے۔ حضرت مصعب بن عمیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے جب ان کے سامنے اسلام کی دعوت پیش کی تو انہوں نے پہلے تو اسلام سے نفرت و بیزاری ظاہر کی مگر جب حضرت مصعب بن عمیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ان کو قرآنِ مجید پڑھ کر سنایا تو ایک دم اُن کا دل پسیج گیا اور اس قدر متاثر ہوئے کہ سعادتِ ایمان سے سرفراز ہو گئے۔ ان کے مسلمان ہوتے ہی ان کا قبیلہ ’’اوس‘‘ بھی دامنِ اسلام میں آ گیا۔

اسی سال بقول مشہور ماہ رجب کی ستائیسویں رات کو حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بحالت بیداری ’’معراجِ جسمانی‘‘ ہوئی ۔اور اِسی سفر معراج میں پانچ نمازیں فرض ہوئیں جس کا تفصیلی بیان ان شاء اﷲ تعالٰی معجزات کے باب میں آئے گا۔ 1


-: بیعت عقبہ ثانیہ

-: ہجرت مدینہ

-: کفار کانفرنس

-: ہجرتِ رسول کا واقعہ

-: کاشانۂ نبوت کا محاصرہ

-: سو اونٹ کا انعام

-: اُمِ معبد کی بکری

-: سراقہ کا گھوڑا

-: بریدہ اسلمی کا جھنڈا

-: حضرت زبیر کے بیش قیمت کپڑے

-: شہنشاہ رسالت مدینہ میں