مدینہ میں آفتاب رِسالت

-: مدینہ میں اسلام کیونکر پھیلا

-: بیعت عقبہ اولیٰ

-: بیعت عقبہ ثانیہ

-: ہجرت مدینہ

-: کفار کانفرنس

-: ہجرتِ رسول کا واقعہ

-: کاشانۂ نبوت کا محاصرہ

-: سو اونٹ کا انعام

-: اُمِ معبد کی بکری

-: سراقہ کا گھوڑا

-: بریدہ اسلمی کا جھنڈا

جب حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام مدینہ کے قریب پہنچ گئے تو ’’بریدہ اسلمی‘‘ قبیلۂ بنی سہم کے ستر سواروں کو ساتھ لے کر اس لالچ میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی گرفتاری کے لئے آئے کہ قریش سے ایک سو اونٹ انعام مل جائے گا۔ مگر جب حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے سامنے آئے اور پوچھا کہ آپ کون ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا کہ میں محمد بن عبداﷲ ہوں اور خدا کا رسول ہوں۔جمال و جلال نبوت کا ان کے قلب پر ایسا اثر ہوا کہ فوراً ہی کلمہ شہادت پڑھ کر دامن اسلام میں آ گئے اور کمال عقیدت سے یہ درخواست پیش کی کہ یا رسول اﷲ!صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم میری تمنا ہے کہ مدینہ میں حضور کا داخلہ ایک جھنڈے کے ساتھ ہونا چاہیے، یہ کہا اور اپنا عمامہ سر سے اتار کر اپنے نیزہ پر باندھ لیا اور حضورِاقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے علمبردار بن کر مدینہ تک آگے آگے چلتے رہے۔ پھر دریافت کیا کہ یارسول اﷲ!صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم آپ مدینہ میں کہاں اتریں گے تاجدار دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ میری اونٹنی خدا کی طرف سے مامور ہے ۔یہ جہاں بیٹھ جائے گی وہی میری قیام گاہ ہے۔ 1

(مدارج النبوۃ ج۲ ص۶۲)


-: حضرت زبیر کے بیش قیمت کپڑے

-: شہنشاہ رسالت مدینہ میں