r About Muhammad | حضرت اُمِ ّحبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا

اَزواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن

-: حضرت خدیجہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا

-: حضرت سودہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا

-: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہااور

-: حضرت حفصہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا

-: حضرت اُمِ سلمہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا

-: حضرت اُمِ ّحبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا

ان کااصلی نام ’’رملہ‘‘ہے۔یہ سردارمکہ ابوسفیان بن حرب کی صاحبزادی ہیں اور ان کی والدہ کا نام صفیہ بنت ابوالعاص ہے جو امیر المؤمنین حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کی پھوپھی ہیں ۔

یہ پہلے عبید اﷲ بن جحش کے نکاح میں تھیں اورمیاں بیوی دونوں نے اسلام قبول کیا اور دونوں ہجرت کرکے حبشہ چلے گئے تھے۔ لیکن حبشہ پہنچ کر ان کے شوہر عبیداﷲ بن جحش پر ایسی بدنصیبی سوار ہو گئی کہ وہ اسلام سے مرتد ہو کر نصرانی ہوگیا اور شراب پیتے پیتے نصرانیت ہی پروہ مر گیا۔

ابن سعد نے حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہاسے یہ روایت کی ہے کہ انہوں نے حبشہ میں ایک رات میں خواب دیکھا کہ ان کے شوہر عبید اﷲ بن جحش کی صورت اچانک بہت ہی بدنما اور بدشکل ہو گئی وہ اس خواب سے بہت زیادہ گھبرا گئیں ۔ جب صبح ہوئی تو انہوں نے اچانک یہ دیکھا کہ ان کے شوہر عبیداﷲ بن جحش نے اسلام سے مرتد ہو کر نصرانی دین قبول کر لیا ، حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہانے اپنے شوہر کو اپنا خواب سنا کر ڈرایا اور اسلام کی طرف بلایا مگر اس بدنصیب نے اس پر کان نہیں دھرا اور مرتد ہونے ہی کی حالت میں مر گیا مگر حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہااپنے اسلام پر استقامت کے ساتھ ثابت قدم رہیں ۔جب حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو ان کی حالت معلوم ہوئی تو قلب نازک پر بے حد صدمہ گزرا اور آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ان کی دلجوئی کے لئے حضرت عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ تعالٰی عنہ کو نجاشی بادشاہِ حبشہ کے پاس بھیجا اور خط لکھا کہ تم میرے وکیل بن کر حضرت ام حبیبہ کے ساتھ میرا نکاح کر دو۔ نجاشی کو جب یہ فرمان نبوت پہنچا تو اس نے اپنی ایک خاص لونڈی کو جس کا نام ’’ابرہہ‘‘ تھا حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہاکے پاس بھیجا اور رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے پیغام کی خبر دی۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہااس خوشخبری کو سن کر اس قدر خوش ہوئیں کہ اپنے کچھ زیورات اس بشارت کے انعام میں ابرہہ لونڈی کو انعام کے طور پر دے دیئے اور حضرت خالد بن سعید بن ابی العاص رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کو جو ان کے ماموں کے لڑکے تھے اپنے نکاح کا وکیل بنا کر نجاشی کے پاس بھیج دیا ۔نجاشی نے اپنے شاہی محل میں نکاح کی مجلس منعقد کی اور حضرت جعفر بن ابی طالب اور دوسرے صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم کو جو اس وقت حبشہ میں موجود تھے اس مجلس میں بلایا اور خود ہی خطبہ پڑھ کر سب کے سامنے رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا حضرت بی بی ام حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہاکے ساتھ نکاح کر دیا اور چار سو دینار اپنے پاس سے مہر ادا کیا جو اسی وقت حضرت خالد بن سعید رضی اللہ تعالٰی عنہ کے سپرد کر دیا گیا۔ جب صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم اس نکاح کی مجلس سے اٹھنے لگے تو نجاشی بادشاہ نے کہا کہ آپ لوگ بیٹھے رہیے انبیاء علیہم السلام کا یہ طریقہ ہے کہ نکاح کے وقت کھانا کھلایا جاتا ہے۔ یہ کہہ کر نجاشی نے کھانا منگایا اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہ مشکم سیر کھانا کھا کر اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہوئے پھر نجاشی نے حضرت شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ساتھ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہاکو مدینہ منورہ حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی خدمت میں بھیج دیا اور حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حرم نبوی میں داخل ہو کر ام المؤمنین کا معزز لقب پا لیا۔

حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہابہت پاکیزہ ذات و حمیدہ صفات کی جامع اور نہایت ہی بلند ہمت اور سخی طبیعت کی مالک تھیں اور بہت ہی قوی الایمان تھیں ۔ ان کے والد ابو سفیان جب کفر کی حالت میں تھے اور صلح حدیبیہ کی تجدید کے لئے مدینہ آئے تو بے تکلف ان کے مکان میں جا کر بستر نبوت پر بیٹھ گئے۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہانے اپنے باپ کی ذرا بھی پروا نہیں کی اور یہ کہہ کر اپنے باپ کو بستر سے اٹھا دیا کہ یہ بستر نبوت ہے۔ میں کبھی یہ گوارا نہیں کر سکتی کہ ایک ناپاک مشرک اس پاک بستر پر بیٹھے۔

حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہانے پینسٹھ حدیثیں رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم سے روایت کی ہیں جن میں سے دو حدیثیں بخاری و مسلم دونوں کتابوں میں موجود ہیں اور ایک حدیث وہ ہے جس کو تنہا مسلم نے روایت کیا ہے۔ باقی حدیثیں حدیث کی دوسری کتابوں میں موجود ہیں ۔ان کے شاگردوں میں ان کے بھائی حضرت امیر معاویہ اور ان کی صاحبزادی حضرت حبیبہ اور ان کے بھانجے ابو سفیان بن سعید رضی اﷲ تعالٰی عنہم بہت مشہور ہیں ۔

۴۴ھ میں مدینہ منورہ کے اندر ان کی وفات ہوئی اور جنت البقیع میں ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالٰی عنہن کے حظیرہ میں مدفون ہوئیں ۔ 1

(زرقانی جلد۳ ص ۲۴۲ تا ۲۴۵ و مدارج النبوۃ ج۲ ص۴۸۱ تا ۴۸۲)


-: حضرت زینب بنت جحش رضی اﷲ تعالٰی عنہا

-: حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا

-: حضرت میمونہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا

-: حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا

-: حضرت صفیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا