r About Muhammad | حضرت سودہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا

اَزواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن

-: حضرت خدیجہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا

-: حضرت سودہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا

ان کے والد کا نام ’’زمعہ‘‘ اور ان کی والدہ کا نام شموس بنت قیس بن عمرو ہے۔ یہ پہلے اپنے چچا زاد بھائی سکران بن عمرو سے بیاہی گئی تھیں ۔ یہ میاں بیوی دونوں ابتدائے اسلام میں ہی مسلمان ہو گئے تھے اور ان دونوں نے حبشہ کی ہجرت ثانیہ میں حبشہ کی طرف ہجرت بھی کی تھی، لیکن جب حبشہ سے واپس آ کر یہ دونوں میاں بیوی مکہ مکرمہ آئے تو ان کے شوہر سکران بن عمرو رضی اللہ تعالٰی عنہ وفات پا گئے اور یہ بیوہ ہوگئیں ان کے ایک لڑکا بھی تھا جن کا نام ’’عبدالرحمٰن‘‘ تھا۔

حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما کا بیان ہے کہ حضرت سودہ رضی اللہ تعالٰی عنہانے ایک خواب دیکھا کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم پیدل چلتے ہوئے ان کی طرف تشریف لائے اور ان کی گردن پر اپنا مقدس پاؤں رکھ دیا۔ جب حضرت سودہ رضی اللہ تعالٰی عنہانے اس خواب کو اپنے شوہر سے بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ اگر تیرا خواب سچا ہے تو میں یقینا عنقریب ہی مر جاؤں گا اور حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم تجھ سے نکاح فرمائیں گے۔ اس کے بعد دوسری رات میں حضرت سودہ رضی اللہ تعالٰی عنہانے یہ خواب دیکھا کہ ایک چاند ٹوٹ کر ان کے سینے پر گرا ہے صبح کو انہوں نے اس خواب کا بھی اپنے شوہر سے ذکر کیا تو ان کے شوہر حضرت سکران رضی اللہ تعالٰی عنہ نے چونک کر کہا کہ اگر تیرایہ خواب سچا ہے تو میں اب بہت جلد انتقال کر جاؤں گا اور تم میرے بعد حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم سے نکاح کرو گی ۔چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ اسی دن حضرت سکران رضی اللہ تعالٰی عنہ بیمار ہوئے اور چند دنوں کے بعد وفات پا گئے۔ 1

(زرقانی جلد۳ ص۲۲۷)

حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہاکی وفات سے ہر وقت بہت زیادہ مغموم اور اداس رہا کرتے تھے۔ یہ دیکھ کر حضرت خولہ بنت حکیم رضی اللہ تعالٰی عنہانے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی خدمت میں یہ درخواست پیش کی کہ یارسول اﷲ!(صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ) آپ حضرت سودہ رضی اللہ تعالٰی عنہاسے نکاح فرمالیں تا کہ آپ کا خانہ معیشت آباد ہو جائے اور ایک وفادار اور خدمت گزار بیوی کی صحبت و رفاقت سے آپ کا غم مٹ جائے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ان کے اس مخلصانہ مشورہ کو قبول فرما لیا۔چنانچہ حضرت خولہ رضی اللہ تعالٰی عنہانے حضرت سودہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے باپ سے بات چیت کرکے نسبت طے کرا دی اور نکاح ہو گیا اور یہ اُمہات المؤمنین کے زمرے میں داخل ہو گئیں اور اپنی زندگی بھر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی زوجیت کے شرف سے سرفراز رہیں اور انتہائی والہانہ عقیدت و محبت کے ساتھ آپ کی وفادار اور خدمت گزار رہیں ۔یہ بہت ہی فیاض اور سخی تھیں ایک مرتبہ حضرت امیر المومنین عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے درہموں سے بھرا ہوا ایک تھیلا ان کی خدمت میں بھیجا آپ رضی اللہ تعالٰی عنہانے پوچھا یہ کیا ہے؟ لانے والے نے بتایا کہ درہم ہیں ۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہانے فرمایا کہ بھلا درہم کھجوروں کے تھیلے میں بھیجے جاتے ہیں یہ کہا اور اٹھ کر اسی وقت ان تمام درہموں کو مدینہ کے فقرا و مساکین پر تقسیم کر دیا۔

حدیث کی مشہور کتابوں میں ان کی روایت کی ہوئی پانچ حدیثیں مذکور ہیں جن میں سے ایک حدیث بخاری شریف میں بھی ہے حضرت عبداﷲ بن عباس اور حضرت یحییٰ بن عبدالرحمٰن رضی اﷲ تعالٰی عنہماان کے شاگردوں میں بہت ہی ممتاز ہیں ۔

ان کی وفات کے سال میں مختلف اور متضاد اقوال ہیں ، امام ذہبی اور امام بخاری نے اس روایت کو صحیح بتایا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے آخری دور خلافت ۲۳ھ میں مدینہ منورہ کے اندر ان کی وفات ہوئی لیکن و اقدی نے اس قول کو ترجیح دی ہے کہ ان کی وفات کا سال ۵۴ھ ہے اور صاحب اکمال نے بھی ان کا سنہ وفات شوال ۵۴ھ ہی تحریر کیا ہے مگر حضرت علامہ ابن حجر عسقلانی نے اپنی کتاب تقریب التہذیب میں یہ لکھا ہے کہ ان کی وفات شوال ۵۵ ھ میں ہوئی ۔ 2 واﷲ تعالٰی اعلم۔

(زرقانی جلد۳ ص۲۲۹ و اکمال ص۵۹۹)


-: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہااور

-: حضرت حفصہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا

-: حضرت اُمِ سلمہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا

-: حضرت اُمِ ّحبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا

-: حضرت زینب بنت جحش رضی اﷲ تعالٰی عنہا

-: حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا

-: حضرت میمونہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا

-: حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا

-: حضرت صفیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا