ہجرت کا دوسرا سال

-: قبلہ کی تبدیلی

-: لڑائیوں کا سلسلہ

-: غزوہ و سریّہ کا فرق

-: غزوات و سرایا

-: سریۂ حمزہ

-: سریۂ عبیدہ بن الحارث

-: سریۂ سعد بن ابی وقاص

-: غزوۂ ابواء

-: غزوۂ بواط

-: غزوۂ سفوان

-: غزوۂ ذی العُشیرہ

-: سریۂ عبد اﷲ بن جحش

اسی سال ماہ رجب ۲ھ میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے حضرت عبد اﷲ بن جحش رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو امیر لشکر بنا کران کی ماتحتی میں آٹھ یا بارہ مہاجرین کا ایک جتھ روانہ فرمایا، دو دو آدمی ایک ایک اونٹ پر سوار تھے۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے حضرت عبدا ﷲ بن جحش رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو لفافہ میں ایک مہر بند خط دیا اور فرمایا کہ دو دن سفر کرنے کے بعد اس لفافہ کو کھول کر پڑھنا اور اس میں جو ہدایات لکھی ہوئی ہیں ان پر عمل کرنا۔ جب خط کھول کر پڑھا تو اس میں یہ درج تھا کہ تم طائف اور مکہ کے درمیان مقام ’’نخلہ‘‘ میں ٹھہر کر قریش کے قافلوں پر نظر رکھواور صورت حال کی ہمیں برابر خبر دیتے رہو۔ یہ بڑا ہی خطر ناک کام تھا کیونکہ دشمنوں کے عین مرکز میں قیام کر کے جاسوسی کرنا گویاموت کے منہ میں جاناتھامگریہ سب جاں نثاربے دھڑک مقام ’’نخلہ‘‘ پہنچ گئے۔ عجیب اتفاق کہ رجب کی آخری تاریخ کو یہ لوگ نخلہ میں پہنچے اور اسی دن کفار قریش کا ایک تجارتی قافلہ آیا جس میں عمرو بن الحضرمی اور عبدا ﷲبن مغیرہ کے دو لڑکے عثمان ونوفل اور حکم بن کیسان وغیرہ تھے اوراونٹوں پر کھجور اور دوسرا مالِ تجارت لداہوا تھا۔

امیرسریہ حضرت عبداﷲ بن جحش رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ اگر ہم ان قافلہ والوں کو چھوڑ دیں تو یہ لوگ مکہ پہنچ کر ہم لوگوں کی یہاں موجودگی سے مکہ والوں کو باخبر کردیں گے اور ہم لوگوں کو قتل یا گرفتار کر ادیں گے اور اگر ہم ان لوگوں سے جنگ کریں تو آج رجب کی آخری تاریخ ہے لہٰذا شہر حرام میں جنگ کرنے کا گناہ ہم پر لازم ہو گا۔ آخریہی رائے قرار پائی کہ ا ن لوگوں سے جنگ کر کے اپنی جان کے خطرہ کودفع کرنا چاہیے۔ چنانچہ حضرت و اقد بن عبداﷲ تمیمی رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے ایک ایسا تاک کر تیر مارا کہ وہ عمرو بن الحضرمی کولگا اور وہ اسی تیر سے قتل ہو گیااور عثمان وحکم کو ان لوگوں نے گرفتا ر کر لیا، نوفل بھاگ نکلا۔ حضرت عبداﷲ بن جحش رضی اﷲ تعالٰی عنہا ونٹوں اور ان پر لدے ہوئے مال و اسباب کو مال غنیمت بنا کر مدینہ لوٹ آئے او ر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی خدمت میں اس مال غنیمت کا پانچواں حصہ پیش کیا۔1

(زُرقانی علی المواہب ج۱ص۳۹۸)

جو لوگ قتل یا گرفتار ہوئے وہ بہت ہی معزز خاندان کے لوگ تھے۔ عمرو بن الحضرمی جو قتل ہوا عبداﷲ حضرمی کابیٹا تھا۔ عمرو بن الحضرمی پہلا کافر تھا جو مسلمانوں کے ہاتھ سے مارا گیا۔ جو لوگ گرفتار ہوئے یعنی عثمان او ر حکم، ان میں سے عثمان تو مغیرہ کا پوتا تھا جو قریش کا ایک بہت بڑا رئیس شمار کیا جاتا تھا اور حکم بن کیسان ہشام بن المغیرہ کا آزاد کردہ غلام تھا۔ اس بنا پر اس واقعہ نے تمام کفار قریش کو غیظ و غضب میں آگ بگولہ بنا دیااور ’’خون کابدلہ خون‘‘لینے کا نعرہ مکہ کے ہر کوچہ و بازار میں گونجنے لگااور در حقیقت جنگ بدر کا معرکہ اسی واقعہ کا رد عمل ہے۔ چنانچہ حضرت عروہ بن زبیر رضی اﷲ تعالٰی عنہ کا بیان ہے کہ جنگ بدر اور تمام لڑائیاں جو کفار قریش سے ہوئیں ان سب کا بنیادی سبب عمرو بن الحضرمی کا قتل ہے جس کو حضرت و اقدبن عبداﷲ تمیمی رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے تیر مار کر قتل کردیا تھا۔2

(تاریخ طبری ص۱۲۸۴)


1المواہب اللدنیۃ وشرح الزرقانی، سریۃ امیر المؤمنین عبداللّٰہ بن جحش، ج۲، ص۲۳۸ 2 تاریخ الطبری، الجزء۲، ص۱۳۱المکتبۃ الشاملۃ

-: جنگ ِ بدر

-: جنگ بدر کا سبب

-: مدینہ سے روانگی

-: ننھا سپاہی

-: کفار قریش کا جوش

-: ابو سفیان

-: کفار میں اختلاف

-: کفار قریش بدر میں

-: تاجدار دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ سلم بدر کے میدان میں

-: سرور کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی شب بیداری

-: کون کب ؟ اور کہاں مرے گا ؟

-: لڑائی ٹلتے ٹلتے پھر ٹھن گئی

-: شکم مبارک کا بوسہ

-: عہد کی پابندی

-: دونوں لشکر آمنے سامنے

-: دعائے نبوی

-: لڑائی کس طرح شروع ہوئی

-: حضرت عمیر کا شوقِ شہادت

-: کفار کا سپہ سالار مارا گیا

-: حضرت زبیر کی تاریخی برچھی

-: ابوجہل ذلت کے ساتھ مارا گیا

-: ابو البختری کا قتل

-: اُمیّہ کی ہلاکت

-: فرشتوں کی فوج

-: کفار نے ہتھیار ڈال دیئے

-: شہدائے بدر

-: بدر کا گڑھا

-: کفار کی لاشوں سے خطاب

-: ضروری تنبیہ

-: مدینہ کو واپسی

-: مجاہدین بدر کا استقبال

-: قیدیوں کے ساتھ سلوک

-: اسیرانِ جنگ کا انجام

-: حضرت عباس کا فدیہ

-: حضرت زینب کا ہار

-: مقتولین بدر کا ماتم

-: عمیر اور صفوان کی خوفناک سازش

-: مجاہدین بدر کے فضائل

-: ابو لہب کی عبر تناک موت

-: غزوہ بنی قینقاع

-: غزوۂ سویق

-: حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا کی شادی

۲ھ کے متفرق واقعات :-