ہجرت کا دوسرا سال

-: قبلہ کی تبدیلی

-: لڑائیوں کا سلسلہ

-: غزوہ و سریّہ کا فرق

یہاں مصنفین سیرت کی یہ اصطلاح یاد رکھنی ضروری ہے کہ وہ جنگی لشکر جس کے ساتھ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم بھی تشریف لے گئے اس کو ’’غزوہ‘‘کہتے ہیں اور وہ لشکروں کی ٹولیاں جن میں حضورعلیہ الصلٰوۃوالسلام شامل نہیں ہوئے ان کو ’’سرِیّہ‘‘کہتے ہیں ۔1

(مدارج النبوۃ ج ۲ص۷۶وغیرہ )

’’غزوات ‘‘یعنی جن جن لشکروں میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم شریک ہوئے ان کی تعداد میں مورخین کا اختلاف ہے ۔’’مواہب لدنیہ‘‘ میں ہے کہ ’’غزوات‘‘کی تعداد ’’ستائیس‘‘ہے اورروضۃ الاحباب میں یہ لکھاہے کہ’’غزوات کی تعداد‘‘ایک قول کی بنا پر’’اکیس ‘‘اور بعض کے نزدیک ’’چوبیس‘‘ ہے اور بعض نے کہا کہ ’’پچیس ‘‘ اور بعض نے لکھا ’’چھبیس‘‘ ہے۔2

(زرقانی علی المواہب ج ۱ص۳۸۸)

مگر حضرت امام بخاری نے حضرت زید بن ارقم صحابی رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے جو روایت تحریر کی ہے اس میں غزوات کی کل تعداد’’انیس‘‘ بتائی گئی ہے 3اور ان میں سے جن نو غزوات میں جنگ بھی ہوئی وہ یہ ہیں :

(۱)جنگ بدر (۲)جنگ اُحد (۳)جنگ احزاب (۴)جنگ بنوقریظہ (۵)جنگبنوالمصطلق(۶)جنگ خیبر(۷)فتح مکہ(۸)جنگ حنین(۹)جنگطائف4

’’سرایا‘‘یعنی جن لشکروں کیساتھ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم تشریف نہیں لے گئے ان کی تعداد بعض مورخین کے نزدیک ’’سینتالیس‘‘اور بعض کے نزدیک ’’چھپن ‘‘ ہے۔

امام بخاری نے محمدبن اسحق سے روایت کیاہے کہ سب سے پہلاغزوہ ’’ابواء‘‘ اور سب سے آخری غزوہ’’تبوک‘‘ ہے اور سب سے پہلا ’’سریہ‘‘ جو مدینہ سے جنگ کے لیے روانہ ہوا وہ ’’سریۂ حمزہ‘‘ ہے جس کا ذکر آگے آتا ہے۔5


1مدارج النبوت ، قسم سوم ، با ب دوم، ج۲، ص۷۶وشرح الزرقانی علی المواھب، کتاب المغازی، ج۲، ص۲۱۹، ۲۲۰ 2شرح الزرقانی علی المواھب، کتاب المغازی، ج۲، ص۲۲۰ 3مدارج النبوت ، قسم اول ، باب اول ، ج۲،ص۸وشرح الزرقانی علی المواھب، المقصد الاو ل فی تشریف اللّٰہ تعالٰی۔۔۔الخ ،ج۱،ص۱۳۸ 4شرح الزرقانی علی المواھب، کتاب المغازی، ج۲، ص۲۲۱ 5شرح الزرقانی علی المواھب، کتاب المغازی، ج۲، ص۲۲۱، ۲۲۹، ۲۲۴ملتقطاً

-: غزوات و سرایا

-: سریۂ حمزہ

-: سریۂ عبیدہ بن الحارث

-: سریۂ سعد بن ابی وقاص

-: غزوۂ ابواء

-: غزوۂ بواط

-: غزوۂ سفوان

-: غزوۂ ذی العُشیرہ

-: سریۂ عبد اﷲ بن جحش

-: جنگ ِ بدر

-: جنگ بدر کا سبب

-: مدینہ سے روانگی

-: ننھا سپاہی

-: کفار قریش کا جوش

-: ابو سفیان

-: کفار میں اختلاف

-: کفار قریش بدر میں

-: تاجدار دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ سلم بدر کے میدان میں

-: سرور کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی شب بیداری

-: کون کب ؟ اور کہاں مرے گا ؟

-: لڑائی ٹلتے ٹلتے پھر ٹھن گئی

-: شکم مبارک کا بوسہ

-: عہد کی پابندی

-: دونوں لشکر آمنے سامنے

-: دعائے نبوی

-: لڑائی کس طرح شروع ہوئی

-: حضرت عمیر کا شوقِ شہادت

-: کفار کا سپہ سالار مارا گیا

-: حضرت زبیر کی تاریخی برچھی

-: ابوجہل ذلت کے ساتھ مارا گیا

-: ابو البختری کا قتل

-: اُمیّہ کی ہلاکت

-: فرشتوں کی فوج

-: کفار نے ہتھیار ڈال دیئے

-: شہدائے بدر

-: بدر کا گڑھا

-: کفار کی لاشوں سے خطاب

-: ضروری تنبیہ

-: مدینہ کو واپسی

-: مجاہدین بدر کا استقبال

-: قیدیوں کے ساتھ سلوک

-: اسیرانِ جنگ کا انجام

-: حضرت عباس کا فدیہ

-: حضرت زینب کا ہار

-: مقتولین بدر کا ماتم

-: عمیر اور صفوان کی خوفناک سازش

-: مجاہدین بدر کے فضائل

-: ابو لہب کی عبر تناک موت

-: غزوہ بنی قینقاع

-: غزوۂ سویق

-: حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا کی شادی

۲ھ کے متفرق واقعات :-