ہجرت کا دوسرا سال

-: قبلہ کی تبدیلی

-: لڑائیوں کا سلسلہ

-: غزوہ و سریّہ کا فرق

-: غزوات و سرایا

-: سریۂ حمزہ

-: سریۂ عبیدہ بن الحارث

-: سریۂ سعد بن ابی وقاص

-: غزوۂ ابواء

-: غزوۂ بواط

-: غزوۂ سفوان

-: غزوۂ ذی العُشیرہ

-: سریۂ عبد اﷲ بن جحش

-: جنگ ِ بدر

-: جنگ بدر کا سبب

-: مدینہ سے روانگی

چنانچہ ۱۲ رمضان ۲ھ کو بڑی عجلت کے ساتھ لوگ چل پڑے، جو جس حال میں تھااسی حال میں روانہ ہو گیا۔ اس لشکر میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ساتھ نہ زیادہ ہتھیار تھے نہ فوجی راشن کی کوئی بڑی مقدار تھی کیونکہ کسی کو گمان بھی نہ تھا کہ اس سفر میں کوئی بڑی جنگ ہوگی ۔

مگر جب مکہ میں یہ خبر پھیلی کہ مسلمان مسلح ہو کر قریش کا قافلہ لوٹنے کے لئے مدینہ سے چل پڑے ہیں تو مکہ میں ایک جوش پھیل گیا اور ایک دم کفار قریش کی فوج کا دل بادل مسلمانوں پر حملہ کر نے کے لیے تیار ہو گیا۔جب حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ملی توآپ نے صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم کو جمع فرماکر صورتِ حال سے آگاہ کیا اور صاف صاف فرما دیاکہ ممکن ہے کہ اس سفر میں کفارقریش کے قافلہ سے ملاقات ہوجائے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کفار مکہ کے لشکر سے جنگ کی نوبت آجائے۔ ارشاد گرامی سن کر حضرت ابو بکر صدیق و حضرت عمر فاروق اور دوسرے مہاجرین نے بڑے جوش و خروش کا اظہار کیا مگر حضورصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم انصار کا منہ دیکھ رہے تھے کیونکہ انصار نے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے دست مبارک پر بیعت کرتے وقت اس بات کا عہد کیاتھا کہ وہ اس وقت تلوار اٹھائیں گے جب کفار مدینہ پر چڑھ آئیں گے اور یہاں مدینہ سے باہر نکل کر جنگ کرنے کا معاملہ تھا۔1

انصار میں سے قبیلۂ خزرج کے سردار حضرت سعد بن عبادہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا چہرۂ انور دیکھ کر بول اٹھے کہ یا رسول اﷲ! صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کیا آپ کا اشارہ ہماری طرف ہے ؟خدا کی قسم!ہم وہ جاں نثارہیں کہ اگر آپ کا حکم ہو تو ہم سمندر میں کود پڑیں اسی طرح انصار کے ایک اور معزز سردار حضر ت مقدادبن اسود رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے جوش میں آکر عرض کیا کہ یا رسول اﷲ!صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ہم حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کی قوم کی طرح یہ نہ کہیں گے کہ آپ اور آپ کا خدا جا کر لڑیں بلکہ ہم لوگ آپ کے دائیں سے، بائیں سے، آگے سے، پیچھے سے لڑیں گے۔ انصار کے ان دونو ں سرداروں کی تقریر سن کر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا چہرہ خوشی سے چمک اٹھا۔2

(بخاری غزوہ بدر ج۲ص۵۶۴)

مدینہ سے ایک میل دور چل کر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اپنے لشکر کا جائزہ لیا، جو لوگ کم عمر تھے ان کو واپس کر دینے کا حکم دیا کیونکہ جنگ کے پر خطرموقع پر بھلا بچوں کا کیا کام؟


1 شر مدارج النبوت ، قسم سوم، باب دوم ، ج۲، ص۸۱۔۸۳ملخصاً 2 صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب۴، قول اللّٰہ تعالٰی، الحدیث : ۳۹۵۲، ج۳، ص۵مختصرًا والمواہب اللدنیۃ والزرقانی، باب غزوۃبدرالکبریٰ، ج۲، ص۲۶۵ ۔۲۶۷

-: ننھا سپاہی

-: کفار قریش کا جوش

-: ابو سفیان

-: کفار میں اختلاف

-: کفار قریش بدر میں

-: تاجدار دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ سلم بدر کے میدان میں

-: سرور کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی شب بیداری

-: کون کب ؟ اور کہاں مرے گا ؟

-: لڑائی ٹلتے ٹلتے پھر ٹھن گئی

-: شکم مبارک کا بوسہ

-: عہد کی پابندی

-: دونوں لشکر آمنے سامنے

-: دعائے نبوی

-: لڑائی کس طرح شروع ہوئی

-: حضرت عمیر کا شوقِ شہادت

-: کفار کا سپہ سالار مارا گیا

-: حضرت زبیر کی تاریخی برچھی

-: ابوجہل ذلت کے ساتھ مارا گیا

-: ابو البختری کا قتل

-: اُمیّہ کی ہلاکت

-: فرشتوں کی فوج

-: کفار نے ہتھیار ڈال دیئے

-: شہدائے بدر

-: بدر کا گڑھا

-: کفار کی لاشوں سے خطاب

-: ضروری تنبیہ

-: مدینہ کو واپسی

-: مجاہدین بدر کا استقبال

-: قیدیوں کے ساتھ سلوک

-: اسیرانِ جنگ کا انجام

-: حضرت عباس کا فدیہ

-: حضرت زینب کا ہار

-: مقتولین بدر کا ماتم

-: عمیر اور صفوان کی خوفناک سازش

-: مجاہدین بدر کے فضائل

-: ابو لہب کی عبر تناک موت

-: غزوہ بنی قینقاع

-: غزوۂ سویق

-: حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا کی شادی

۲ھ کے متفرق واقعات :-