عالم انسانیت کے معجزات

-: تھوڑی چیز زیادہ ہو گئی

-: اُمِ سُلَیم کی روٹیاں

-: حضرت جابر کی کھجوریں

-: حضرت ابوہریرہ کی تھیلی

-: اُمِ مالک کا کُپّہ

-: بابرکت پیالہ

-: تھوڑا توشہ عظیم برکت

-: برکت والی کلیجی

-: حضرت ابوہریرہ اور ایک پیالہ دودھ

-: آشوب چشم سے شفاء

-: سانپ کا زہر اُتر گیا

-: ٹوٹی ہوئی ٹانگ درست ہو گئی

-: تلوار کا زخم اچھا ہو گیا

-: اندھا بینا ہو گیا

-: گونگا بولنے لگا

-: حضرت قتادہ کی آنکھ

-: فائدہ

-: قے میں کالا پِلّا گرا

-: جنون اچھا ہو گیا

-: جلا ہوا بچہ اچھا ہو گیا

-: مرض نسیان دور ہو گیا

-: مقبولیتِ دُعاء

-: قریش پر قحط کا عذاب

جب کفار قریش حضوراقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم اور آپ کے اصحاب رضی اﷲ تعالٰی عنہم پر بے پناہ مظالم ڈھانے لگے جو ضبط و برداشت سے باہر تھے تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ان شریروں کی سر کشی کا علاج کرنے کے لیے ان لوگوں کے حق میں قحط کی دعاء فرمادی۔ چنانچہ اﷲ تعالٰی نے ان لوگوں پر قحط کا ایسا عذاب شدید بھیجا کہ اہل مکہ سخت مصیبت میں مبتلا ہوگئے یہاں تک کہ بھوک سے بے تاب ہو کر مر دار جانوروں کی ہڈیاں اور سوکھے چمڑے اُبال اُبال کر کھانے لگے ۔بالآخر اس کے سوا کوئی چارہ نظر نہ آیا کہ رحمۃٌ للعالمین صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی بارگاہ ِرحمت کا دروازہ کھٹکھٹائیں اور ان کے حضور میں اپنی فریاد پیش کریں ۔ چنانچہ ابو سفیان بحالت کفر چند رؤسائے قریش کو ساتھ لے کر آپ کے آستانہ رحمت پر حاضر ہوئے اور گڑ گڑ ا کر کہنے لگے کہ اے محمد! (صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ) تمہاری قوم برباد ہو گئی ، خدا سے دعا کرو کہ یہ قحط کا عذاب ٹل جائے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو ان لوگوں کی بے قراری اور گریہ وزاری پر رحم آگیا ۔ چنانچہ آپ نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے فوراً ہی آپ کی دعا مقبول ہوئی اور اس قدر زور دار بارش ہوئی کہ سارا عرب سیراب ہو گیا اور اہل مکہ کو قحط کے عذاب سے نجات ملی۔ 1

(بخاری جلد ۱ص ۱۳۷ابو اب الا ستسقاء وبخاری جلد۲ ص ۷۱۴تفسیر سورۂ دخان)


-: سردارانِ قریش کی ہلاکت

-: مدینہ کی آب و ہوا اچھی ہو گئی

-: اُمِ حرام کے لئے دعاء شہادت

-: ستر برس کا جوان

-: برکت اولاد کی دعا

-: حضرت جریر کے حق میں دعا

-: قبلہ دوس کا اسلام

-: ایک متکبر کا انجام

-: مردے زندہ ہو گئے

-: لڑکی قبر سے نکل آئی

-: پکی ہوئی بکری زندہ ہو گئی