خاندانی حالات

-: نسب نامہ

-: خاندانی شرافت

-: قریش

-: ہاشم

-: عبدالمطلب

-: اصحابِ فیل کا واقعہ

-: حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ

-: ایمانِ والدین کریمین رضی اﷲ تعالٰی عنہما

-: برکات نبوت کا ظہور

انہیں حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کی صورت، حضرت شیث عَلَیْہِ السَّلام کی معرفت، حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلام کی شجاعت، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کی خلت، حضرت اسمٰعیل عَلَیْہِ السَّلام کی زبان، حضرت اسحٰق عَلَیْہِ السَّلام کی رضا، حضرت صالح عَلَیْہِ السَّلام کی فصاحت، حضرت لوط عَلَیْہِ السَّلام کی حکمت، حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلام کی بشارت، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کی شدت، حضرت ایوب عَلَیْہِ السَّلام کا صبر، حضرت یونس عَلَیْہِ السَّلام کی طاعت، حضرت یوشع عَلَیْہِ السَّلام کا جہاد، حضرت داؤدعَلَیْہِ السَّلام کی آواز، حضرت دانیال عَلَیْہِ السَّلام کی محبت، حضرت الیاس عَلَیْہِ السَّلام کا وقار، حضرت یحییٰ عَلَیْہِ السَّلام کی عصمت، حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کا زہد عطا کرکے ان کو تمام پیغمبروں کے کمالات اور اخلاق حسنہ سے مزین کر دو۔4 اس کے بعد وہ بادل چھٹ گیا۔ پھر میں نے دیکھا کہ آپ ریشم کے سبز کپڑے میں لپٹے ہوئے ہیں اور اس کپڑے سے پانی ٹپک رہا ہے اور کوئی منادی اعلان کر رہا ہے کہ واہ وا! کیا خوب محمد (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ) کو تمام دنیا پر قبضہ دے دیا گیا اور کائناتِ عالم کی کوئی چیز باقی نہ رہی جو ان کے قبضۂ اقتدار و غلبۂ اطاعت میں نہ ہو۔ اب میں نے چہرۂ انورکو دیکھا تو چودھویں کے چاند کی طرح چمک رہا تھا اور بدن سے پاکیزہ مشک کی خوشبو آ رہی تھی پھر تین شخص نظر آئے، ایک کے ہاتھ میں چاندی کا لوٹا، دوسرے کے ہاتھ میں سبز زمرد کا طشت، تیسرے کے ہاتھ میں ایک چمک دار انگوٹھی تھی۔ انگوٹھی کو سات مرتبہ دھو کر اس نے حضور(صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ) کے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت لگا دی، پھر حضور (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ) کو ریشمی کپڑے میں لپیٹ کر اٹھایااور ایک لمحہ کے بعد مجھے سپرد کر دیا۔ 5

(زرقانی علی المواہب ج۱ ص۱۱۳ تا ص۱۱۵)


{۲} خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ یہ حدیث روایت کی ہے کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی والدہ ماجدہ حضرت بی بی آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے فرمایا کہ جب حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پیدا ہوئے تو میں نے دیکھا کہ ایک بہت بڑی بدلی آئی جس میں روشنی کے ساتھ گھوڑوں کے ہنہنانے اور پرندوں کے اُڑنے کی آواز تھی اور کچھ انسانوں کی بولیاں بھی سنائی دیتی تھیں ۔ پھر ایک دم حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میرے سامنے سے غیب ہو گئے اور میں نے سنا کہ ایک اعلان کرنے والا اعلان کر رہا ہے کہ محمد (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ) کو مشرق و مغرب میں گشت کراؤ اور ان کو سمندروں کی بھی سیر کراؤ تا کہ تمام کائنات کو ان کا نام، ان کاحلیہ، ان کی صفت معلوم ہو جائے اور ان کو تمام جاندار مخلوق یعنی جن و انس، ملائکہ اورچرندوں و پرندوں کے سامنے پیش کرواور

جس طرح سورج نکلنے سے پہلے ستاروں کی روپوشی، صبح صادق کی سفیدی، شفق کی سرخی سورج نکلنے کی خوشخبری دینے لگتی ہیں اسی طرح جب آفتاب رسالت کے طلوع کا زمانہ قریب آ گیا تواطراف عالم میں بہت سے ایسے عجیب عجیب واقعات اور خوارق عادات بطور علامات کے ظاہر ہونے لگے جو ساری کائنات کو جھنجھوڑ جھنجھوڑ کر یہ بشارت دینے لگے کہ اب رسالت کا آفتاب اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ طلوع ہونے والا ہے۔ چنانچہ اصحابِ فیل کی ہلاکت کا واقعہ، ناگہاں بارانِ رحمت سے سرزمین عرب کا سر سبز و شاداب ہو جانا، اور برسوں کی خشک سالی دفع ہو کر پورے ملک میں خوشحالی کا دور دورہ ہو جانا، بتوں کا منہ کے بل گر پڑنا، فارس کے مجوسیوں کی ایک ہزار سال سے جلائی ہوئی آگ کا ایک لمحہ میں بجھ جانا، کسریٰ کے محل کا زلزلہ، اور اس کے چودہ کنگوروں کا منہدم ہو جانا، ’’ہمدان‘‘ اور ’’قم‘‘ کے درمیان چھ میل لمبے چھ میل چوڑے ’’بحرۂ ساوہ‘‘ کا یکایک بالکل خشک ہو جانا، شام اور کوفہ کے درمیان وادی ’’سماوہ‘‘ کی خشک ندی کا اچانک جاری ہو جانا، حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی والدہ کے بدن سے ایک ایسے نور کا نکلنا جس سے ’’بصریٰ‘‘کے محل روشن ہو گئے۔یہ سب واقعات اسی سلسلہ کی کڑیاں ہیں جو حضور علیہ الصلوات والتسلیمات کی تشریف آوری سے پہلے ہی ’’مبشرات‘‘ بن کر عالم کائنات کو یہ خوشخبری دینے لگے کہ 1 ؎

مبارک ہو وہ شہ پردے سے باہرآنے والا ہے

گدائی کو زمانہ جس کے در پر آنے والا ہے

حضرات انبیاء کرام علیہم السلام سے قبل اعلان نبوت جو خلاف عادت اور عقل کو حیرت میں ڈالنے والے واقعات صادر ہوتے ہیں ان کو شریعت کی اصطلاح میں ’’ارہاص‘‘ کہتے ہیں اور اعلان نبوت کے بعد انہی کو ’’معجزہ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس لئے مذکورہ بالا تمام واقعات ’’ارہاص‘‘ ہیں جو حضوراکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے اعلانِ نبوت کرنے سے قبل ظاہر ہوئے جن کو ہم نے ’’برکات نبوت‘‘ کے عنوان سے بیان کیا ہے۔ اس قسم کے واقعات جو ’’ارہاص‘‘ کہلاتے ہیں ان کی تعداد بہت زیادہ ہے، ان میں سے چند کا ذکر ہو چکا ہے چند دوسرے واقعات بھی پڑھ لیجئے۔ 2

{۱} محدث ابو نعیم نے اپنی کتاب ’’ دلائل النبوۃ‘‘ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما کی روایت سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ جس رات حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا نورِ نبوت حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی پشت اقدس سے حضرت آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے بطن مقدس میں منتقل ہوا، روئے زمین کے تمام چوپایوں ، خصوصاً قریش کے جانوروں کو اللہ تَعَالٰی نے گویائی عطا فرمائی اور انہوں نے بزبانِ فصیح اعلان کیا کہ آج اللہ عَزَّوَجَلَّ کاوہ مقدس رسول شکم مادر میں جلوہ گر ہو گیا جس کے سر پر تمام دنیا کی امامت کا تاج ہے اور جو سارے عالم کو روشن کرنے والا چراغ ہے۔ مشرق کے جانوروں نے مغرب کے جانوروں کو بشارت دی۔اسی طرح سمندروں اور دریاؤں کے جانوروں نے ایک دوسرے کو یہ خوشخبری سنائی کہ حضرت ابو القاسم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کا وقت قریب آ گیا۔ 3

(زرقانی علی المواہب ج ۱ ص۱۰۸)