ہجرت کا چھٹا سال

-: بیعۃ الرضوان

-: صلح حدیبیہ کیونکر ہوئی

-: حضرت ابو جندل کا معاملہ

-: مظلومین مکہ

-: حضرت ابو بصیر کا کارنامہ

-: سلاطین کے نام دعوت اسلام

-: نامہ مبارک اور قیصر

-: خسرو پرویز کی بددماغی

تقریباً اسی مضمون کے خطوط دوسرے بادشاہوں کے پاس بھی حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے روانہ فرمائے۔شہنشاہ ایران خسروپرویز کے دربار میں جب نامہ مبارک پہنچا تو صرف اتنی سی بات پر اس کے غرور اور گھمنڈ کا پارہ اتنا چڑھ گیا کہ اس نے کہا کہ اس خط میں محمد (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ) نے میرے نام سے پہلے اپنا نام کیوں لکھا؟ یہ کہہ کر اس نے فرمان رسالت کو پھاڑ ڈالا اور پرزے پرزے کرکے خط کو زمین پر پھینک دیا۔ جب حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو یہ خبر ملی تو آپ نے فرمایا کہ

مَزَّقَ كِتَابِيْ مَزَّقَ اللّٰهُ مُلْكَهٗ

اس نے میرے خط کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا خدا اس کی سلطنت کو ٹکڑے ٹکڑے کردے۔

چنانچہ اس کے بعد ہی خسروپرویز کو اس کے بیٹے ’’شیرویہ‘‘ نے رات میں سوتے ہوئے اس کا شکم پھاڑ کر اس کو قتل کردیا۔ اور اس کی بادشاہی ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی۔ یہاں تک کہ حضرت امیرالمومنین عمرفاروقِ اعظم رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے دورخلافت میں یہ حکومت صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔ 1

(مدارج النبوۃ ج۲ص۲۲۵وغیرہ و بخاری ج۱ص۴۱۱ )


1مدارج النبوت ، قسم سوم ، باب ششم ، ج۲، ص۲۲۴

-: نجاشی کا کردار

-: شاہ مصر کا برتاؤ

-: بادشاہ یمامہ کا جواب

-: حارث غسانی کا گھمنڈ

-: سریۂ نجد

-: ابو رافع قتل کردیا گیا

-: بادشاہ یمامہ کا جواب