اعلانِ نبوّت سے پہلے

-: جنگِ فجار

-: حلف الفُضول

-: ملک ِشام کا دوسرا سفر

-: نکاح

-: کعبہ کی تعمیر

-: کعبہ کتنی بار تعمیر کیا گیا ؟

-: مخصوص احباب

-: موحدین عرب سے تعلقات

-: کاروباری مشاغل

حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا اصل خاندانی پیشہ تجارت تھا اور چونکہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلمبچپن ہی میں ابو طالب کے ساتھ کئی بار تجارتی سفر فرما چکے تھے۔ جس سے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو تجارتی لین دین کا کافی تجربہ بھی حاصل ہو چکا تھا۔ اس لئے ذریعہ معاش کے لئے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے تجارت کا پیشہ اختیار فرمایا۔ اور تجارت کی غرض سے شام و بُصریٰ اور یمن کا سفر فرمایا۔اورایسی راست بازی اورامانت ودیانت کے ساتھ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے تجارتی کاروبار کیا کہ آپ کے شرکاء کار اور تمام اہل بازار آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو ’’امین‘‘ کے لقب سے پکارنے لگے۔

ایک کامیاب تاجر کے لئے امانت، سچائی، وعدہ کی پابندی، خوش اخلاقی تجارت کی جان ہیں ۔ ان خصوصیات میں مکہ کے تاجر امین صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے جو تاریخی شاہکار پیش کیا ہے اس کی مثال تاریخ عالم میں نادرروزگار ہے۔

حضرت عبداللہ بن ابی الحمساء صحابی رضی اللہ تعالٰی عنہ کا بیان ہے کہ نزول وحی اور اعلانِ نبوت سے پہلے میں نے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم سے کچھ خریدوفروخت کا معاملہ کیا۔ کچھ رقم میں نے ادا کر دی، کچھ باقی رہ گئی تھی۔ میں نے وعدہ کیا کہ میں ابھی ابھی آکر باقی رقم بھی ادا کر دوں گا۔ اتفاق سے تین دن تک مجھے اپنا وعدہ یاد نہیں آیا۔ تیسرے دن جب میں اس جگہ پہنچا جہاں میں نے آنے کا وعدہ کیا تھا تو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو اسی جگہ منتظر پایا۔ مگر میری اس وعدہ خلافی سے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے ماتھے پر اک ذرا بل نہیں آیا۔ بس صرف اتنا ہی فرمایا کہ تم کہاں تھے؟ میں اس مقام پر تین دن سے تمہارا انتظار کر رہا ہوں ۔ 1

(سنن ابو داؤد ج۲ ص۳۳۴ باب فی العدۃ ۔مجتبائی)

اسی طرح ایک صحابی حضرت سائب رضی اللہ تعالٰی عنہ جب مسلمان ہوکربارگاہِ رسالت میں حاضرہوئے تو لوگ ان کی تعریف کرنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا کہ میں انہیں تمہاری نسبت زیادہ جانتا ہوں ۔حضرت سائب رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں میں عرض گزار ہوا میرے ماں باپ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم پر فداہوں آپ نے سچ فرمایا، اعلان نبوت سے پہلے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم میرے شریک تجارت تھے اور کیا ہی اچھے شریک تھے، آپ نے کبھی لڑائی جھگڑا نہیں کیا تھا۔ 2

(سنن ابوداؤدج۲ص۳۱۷باب کراہیۃالمرا ۔مجتبائی )


-: غیر معمولی کردار