عالم نباتات کے معجزات

-: خوشہ درخت سے اُتر پڑا

-: درخت چل کر آیا

حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ ہم لوگ رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم cکے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ ایک اعرابی آپ کے پاس آیا، آپ نے اس کو اسلام کی دعوت دی، اس اعرابی نے سوال کیا کہ کیا آپ کی نبوت پر کوئی گواہ بھی ہے؟ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ ہاں یہ درخت جو میدان کے کنارے پر ہے میری نبوت کی گواہی دے گا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے اس درخت کو بلایا اور وہ فوراً ہی زمین چیرتا ہوا اپنی جگہ سے چل کر بارگاہِ اقدس میں حاضر ہوگیا اور اس نے بہ آواز بلند تین مرتبہ آپ کی نبوت کی گواہی دی۔ پھر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے اس کو اشارہ فرمایا تو وہ درخت زمین میں چلتا ہوا اپنی جگہ پر چلاگیا۔

محدث بزارو امام بیہقی و امام بغوی نے اس حدیث میں یہ روایت بھی تحریر فرمائی ہے کہ اس درخت نے بارگاہِ اقدس میں آ کر ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اﷲ ‘‘ کہا، اعرابی یہ معجزہ دیکھتے ہی مسلمان ہوگیا اور جوشِ عقیدت میں عرض کیا کہ یارسول اﷲ!(صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ) مجھے اجازت دیجئے کہ میں آپ کو سجدہ کروں ۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ارشاد فرمایاکہ اگر میں خدا کے سوا کسی دوسرے کو سجدہ کرنے کاحکم دیتا تو میں عورتوں کوحکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کیا کریں ۔ یہ فرما کر آپ نے اس کو سجدہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ پھر اس نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ!(صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ) اگر آپ اجازت دیں تو میں آپ کے دست مبارک اور مقدس پاؤں کو بوسہ دوں ۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے اس کو اس کی اجازت دے دی۔ چنانچہ اس نے آپ کے مقدس ہاتھ اور مبارک پاؤں کو والہانہ عقیدت کے ساتھ چوم لیا۔ 1

(زرقانی جلد ۵ ص ۱۲۸ تاص ۱۳۱)

اسی طرح حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ سفرمیں ایک منزل پر حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم استنجا ء فرمانے کے لیے میدان میں تشریف لے گئے مگر کہیں کوئی آڑ کی جگہ نظر نہیں آئی ہاں البتہ اس میدان میں دو درخت نظر آئے جو ایک دوسرے سے کافی دوری پر تھے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ایک درخت کی شاخ پکڑکر چلنے کا حکم دیا تو وہ درخت اس طرح آپ کے ساتھ ساتھ چلنے لگا جس طرح مہار والا اونٹ مہار پکڑنے والے کے ساتھ چلنے لگتا ہے پھر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے دوسرے درخت کی ٹہنی تھام کر اس کو بھی چلنے کا اشارہ فرمایا تو وہ بھی چل پڑا اور دونوں درخت ایک دوسرے سے مل گئے اور آپ نے اس کی آڑ میں اپنی حاجت رفع فرمائی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے حکم دیا تو وہ دونوں درخت زمین چیرتے ہوئے چل پڑے اور اپنی اپنی جگہ پر پہنچ کر جا کھڑ ے ہوئے۔ 2

(زرقانی جلد ۵ ص ۱۳۱تاص ۱۳۲)


-: انتباہ

-: چھڑی روشن ہوگئی

-: لکڑی کی تلوار

-: رونے والا ستون