عناصر اربعہ کے عالم میں معجزات

-: انگشت مبارک کی نہریں

-: زمین نے لاش کو ٹھکرا دیا

-: جنگِ خندق کی آندھی

-: آگ جلا نہ سکی

-: چند خصائص کُبریٰ

-: چند خصائص کُبریٰ

(۱)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا پیدائش کے اعتبار سے ’’اول الانبیاء‘‘ ہونا جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ ’’کَانَ نَبِیًّا وَّ اٰدَمُ بَیْنَ الرُّوْحِ وَالْجَسَدِ ‘‘ یعنی حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم اس وقت شرف نبوت سے سرفراز ہو چکے تھے جب کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام جسم و روح کی منزلوں سے گزر رہے تھے۔ 1

(زرقانی علی المواہب جلد۵ ص۲۴۲)

(۲)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا خاتم النبیین ہونا۔

(۳)تمام مخلوق آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے لئے پیدا ہوئی۔

(۴)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا مقدس نام عرش اور جنت کی پیشانیوں پر تحریر کیا گیا۔

(۵)تمام آسمانی کتابوں میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی بشارت دی گئی۔

(۶)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی ولادت کے وقت تمام بت اوندھے ہو کر گر پڑے۔

(۷)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا شق صدر ہوا۔

(۸)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو معراج کا شرف عطا کیا گیا اور آپ کی سواری کے لئے براق پیدا کیا گیا۔

(۹)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم پر نازل ہونے والی کتاب تبدیل و تحریف سے محفوظ کر دی گئی اور قیامت تک اس کی بقاء و حفاظت کی ذمہ داری اﷲ تعالٰی نے اپنے ذمہ کرم پر لے لی۔

(۱۰)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو آیۃ الکرسی عطا کی گئی۔

(۱۱)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو تمام خزائن الارض کی کنجیاں عطا کر دی گئیں ۔

(۱۲)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو جوامع الکلم کے معجزہ سے سرفراز کیا گیا۔

(۱۳) آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو رسالت عامہ کے شرف سے ممتاز کیا گیا۔

(۱۴)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی تصدیق کے لئے معجزہ شق القمر ظہور میں آیا۔

(۱۵)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے لئے اموال غنیمت کو اﷲ تعالٰی نے حلال فرمایا۔

(۱۶)تمام روئے زمین کو اﷲ تعالٰی نے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے لئے مسجد اور پا کی حاصل کرنے (تیمم) کا سامان بنا دیا۔

(۱۷) آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے بعض معجزات(قرآن مجید)قیامت تک باقی رہیں گے۔

(۱۸)اﷲ تعالٰی نے تمام انبیاء علیہ الصلٰوۃ والسلام کو ان کا نام لے کر پکارا مگر آپ کو اچھے اچھے القاب سے پکارا۔

(۱۹)اﷲ تعالٰی نے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو ’’حبیب اﷲ‘‘ کے معزز لقب سے سر بلند فرمایا۔

(۲۰)اﷲ تعالٰی نے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی رسالت، آپ کی حیات، آپ کے شہر، آپ کے زمانے کی قسم یاد فرمائی۔

(۲۱)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم تمام اولاد آدم کے سردار ہیں ۔

(۲۲) آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم اﷲ تعالٰی کے دربار میں ’’اکرم الخلق‘‘ ہیں ۔

(۲۳) قبر میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی ذات کے بار ے میں منکر و نکیر سوال کریں گے۔

(۲۴) آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے بعد آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالٰی عنہن کے ساتھ نکاح کرنا حرام ٹھہرایا گیا۔

(۲۵)ہر نمازی پر واجب کر دیا گیا کہ بحالت نماز ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ‘‘ کہہ کر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو سلام کرے۔

(۲۶)اگر کسی نمازی کو بحالت نماز حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم پکاریں تو وہ نماز چھوڑ کر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی پکار پر دوڑ پڑے یہ اس پر واجب ہے اورایسا کرنے سے اس کی نماز فاسد بھی نہیں ہو گی۔

(۲۷)اﷲ تعالٰی نے اپنی شریعت کا آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو مختار بنا دیا ہے، آپ جس کے لئے جو چاہیں حلال فرما دیں اور جس کے لئے جو چاہیں حرام فرما دیں ۔

(۲۸)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے منبر اور قبر انور کے درمیان کی زمین جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔

(۲۹)صور پھونکنے پر سب سے پہلے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم اپنی قبر انور سے باہر تشریف لائیں گے۔

(۳۰)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو مقام محمود عطا کیا گیا۔

(۳۱) آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو شفاعت کبریٰ کے اعزاز سے نوازا گیا۔

(۳۲) آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو قیامت کے دن ’’لواء الحمد‘‘ عطا کیا گیا۔

(۳۳) آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔

(۳۴) آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو حوض کوثر عطا کیا گیا۔

(۳۵) قیامت کے دن ہر شخص کا نسب و تعلق منقطع ہو جائے گا مگر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا نسب و تعلق منقطع نہیں ہو گا۔

(۳۶)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے سوا کسی نبی کے پاس حضرت اسرافیل عَلَیْہِ السَّلام نہیں اترے۔

(۳۷)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے دربار میں بلند آواز سے بولنے والے کے اعمال صالحہ برباد کردیئے جاتے ہیں ۔

(۳۸)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو حجروں کے باہر سے پکارنا حرام کر دیا گیا۔

(۳۹)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی ادنیٰ سی گستاخی کرنے والے کی سزا قتل ہے۔

(۴۰)آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو تمام انبیاء علیہم السلام سے زیادہ معجزات عطا کئے گئے۔ 2

(فہرست زرقانی علی المواہب جلد۵)